Al aeeman ko free download bus download par click karin or direct download karin
Download par click karna ka baad 5 sec wair or uska baad skip ad or free main download karin
Unknown /  at 21:41:00 / 
Al aeeman ko free download bus download par click karin or direct download karin
Download par click karna ka baad 5 sec wair or uska baad skip ad or free main download karin
مورخہ 10اپریل 2014کو حوزۂ علمیہ جامعۃ العروۃ الوثقیٰ میں شہیدِ مظلوم، شہیدِ راہِ حق حضرت آیت اللہ العظمیٰ شہید سید باقر الصدر رضوان اللہ علیہ کی برسی کے حوالے سے مجلسِ عزاء منعقد کی گئی جس سے خطاب کرتے ہوئے سفیرِ انقلاب سید جواد نقوی حفظہ اللہ نے فرمایا کہ شہید صدرؒ امتِ مسلمہ کا وہ نا شناختہ شدہ سرمایہ ہیں جنھوں نے مظلومیت کے ساتھ زندگی بسر کی اور انتہائی مظلومیت کے ساتھ اس دنیا سے چلے گئے ۔ استادِ محترم نے فرمایا کہ خدا وند تعالیٰ نے اس صدی کے اہلِ ایمان و اہلِ اسلام پر یہ خاص عنایت فرمائی ہے کہ اس عصر میں امام خمینی رضون اللہ علیہ اور شہید صدرؒ جیسی ہستیاں پیدا ہوئی ہیں ۔مومنین و مسلمین کو چاہئے کہ ان ہستیوں کی شناخت کروائیں اور رول ماڈل کے طور پر اپنائیں جنھوں نے پاکستان کے موجودہ حالات جیسے زمانوں کیلئے دین و قرآن مجید سے راہِ حل بناکر پیش کیا ہے ۔ بلا مبالغہ افکارِ شہید صدرؒ آج کے پاکستانی حالات کے تناظر میں اس ملت کو(چاہے سنی ہو یا شیعہ) اپنانے کی اشد ضرورت ہے۔ استادِ محترم نے فرمایا کہ نظامِ خلقت کے تحت بہت سارے لوگ پیدا ہوتے ہیں اور مرتے ہیں جن کی نہ اہلِ زمین کو ضرورت ہوتی ہے اور نہ ہی زمین کو ضرورت ہوتی ہے لیکن شہید صدرؒ وہ ہستی ہیں جن کی زمین اور اہلِ زمین کو اشد ضرورت تھی ۔اس حوالے سے مثال دیتے ہوئے فرمایا کہ زمین میں بہت سارے پودے روز پیدا ہوتے ہیں لیکن انسان کو ہر پودے کی ضرورت نہیں ہوتی بعض ایسی جڑی بوٹیاں بھی ہوتی ہیں جو انسان کیلئے نقصان دہ ہیں ، اسی طرح انسانوں میں بھی بعض انسان اُن ذہریلی جڑی بوٹیوں کی طرح ہوتی ہیں جن کو تلف کرنا ضروری ہوتا ہے اور پھر ان زہریلی جڑی بوٹیوں کے نقصان سے بچنے کیلئے کچھ ضروری مفید جڑی بوٹیوں کی ضرورت ہوتی ہیں۔پس زمین اور اہلِ زمین کو ایسے صالح انسانوں کی ضرورت ہے جن کا کام انسان کی ہدایت کرنا اور انسان کو ہر طرح کی گمراہیوں سے نکالنا ہے ۔ استادِ بزرگوار نے فرمایا کہ زمین و اہلِ زمین اور زمانے کیلئے نمرود، فرعون ، شداد اور یزید جیسے لوگ ہر جگہ ملتے ہیں لیکن ابراہیمؑ ، موسیٰ ؑ ا ور امام حسینؑ جیسی ہستیاں بہت کم ملتی ہیں لہٰذا زمانہ ایسی شخصیتوں کی تلاش میں رہتا ہے اور بعض کا منتظر ہوتا ہے کہ وہ آکر اپنی رسالت و فریضہ انجام دیں۔ جیسے علامہ اقبالؒ فرماتے ہیں :قافلہ حجا ز میں ایک حسین بھی نہیںگرچہ ہیں تاب دار ابھی گیسوئے دجلہ و فرات فرزندِ انقلاب نے فرمایا کہ امیرالمومنینؑ وہ ہستی تھے جنھیں رسول اللہ ﷺ کے بعد والے زمانے اورقیامت تک آنے والی نسلوں کو بہت ضرورت تھی لیکن اُس وقت کے لوگوں نے آپؑ کو نہیں پہچانا اور اُس نہ پہچاننے کا نقصان بھی اٹھانا پڑا۔ آغا نے مزید فرمایا کہ بعض شخصیات کی قدر نہ جاننے پر چند نسلوں کو نقصان اٹھانا پڑتا ہے لیکن امیرالمومنینؑ جیسی شخصیت کو نہ پہچاننے کی قیمت صدیوں سے مسلمان نسلیں ادا کر رہی ہیں اور خصوصیت کے ساتھ پاکستان میں جو قیمت ادا ہو رہی ہے یہامیرالمومنینؑ جیسی ہستیوں کونہ پہچاننے کا نتیجہ ہے ۔ استادِ محترم نے مزید فرمایا کہ شہید صدرؒ مجازی علماء میں سے نہیں تھے کہ اعزازی طور پر عالِم کہا گیا ہو بلکہ حقیقتاً لفظِ عالم کے مستحق تھے جسے قرآن مجید نے عالم کہا ہے۔ چونکہ آپؒ کے اندر وہ ساری صفات تھیں یعنی علم بھی تھا، تقویٰ بھی تھا، فکر بھی تھی، فہم بھی تھی ، تدبر بھی تھا، عقل بھی تھی اور خوفِ خدا بھی تھا۔ قرآن مجید نے عالم کیلئے یہ چیزیں شرائط کے طور پر ذکر فرمائی ہیں ۔ استادِ بزرگوار نے مزید فرمایا کہ شہید صدرؒ انسان شناس بھی تھے اور جہان بین بھی تھے، لہٰذا شہیدؒ نے اپنی بصیرت اور الٰہی خداداد صلاحیتوں کی بنیاد پر بہت جہان بینی بھی پائی ہے۔ جو انسان جہان شناس و انسان شناس نہ ہو اور آکر کرسیِ امامت پر بیٹھ جائے تو وہ انسانیت کی ہلاکت کا باعث بنتا ہے ۔ سید جواد نقوی حفظہ اللہ نے مزید فرمایا کہ شہید صدرؒ نے عراق کیلئے نظامِ امامت کو نظام کے طور پر تجویز کیا تھا کہ عراق کیلئے فقط نظامِ امامت ہی راہِ حل ہے اور اُس کیلئے عملی کوششیں شروع کی تھیں اور ایک ایسے وقت میں یہ کوشش شروع کی تھیں کہ اُس وقت نجف کے حوزے میں سیاست کو شجرۂ ممنوعہ کہا جاتا تھا اور اُس وقت عراقی قوم بھی مایوس ترین قوم تھی ۔ آغا نے مزید فرمایا کہ شہیدؒ نے ایک نہضتی کام شروع کیا تھا لیکن وہ بعد میں تنظیمی شکل اختیار کر گیااور جوں ہی اُس کی تنظیمی شکل بن گئی شہیدؒ نے اُس سے جدائی اختیار کر لی اور اُس کی فعالیت کو ممنوع قرار دیا ، اس کے باوجود بھی اس کو انھوں نے جاری رکھا ، یہ وہی جماعت ہے جس کا آج اقتدار ہے ۔ حزب الدعوۃ الاسلامیہ کے بارے میں معروف ہے کہ شہید صدرؒ نے تأسیس کی تھی لیکن ایک حزب کے طور پر نہیں بلکہ ایک نہضت کے طور پر شروع کیا تھا لیکن بعد میں حزبی شکل اختیار کی اور آفات میں مبتلاء ہوئے چونکہ یہ انقلابِ اسلامی سے پہلے وجود میں آئی تھیں لہٰذا جب ایران میں انقلابِ اسلامی برپا ہواتو اُس وقت شہیدؒ نے کہا کہ اب سب کچھ چھوڑ کر امام خمینی رضوان اللہ علیہ کی پیروی کی جائے لیکن اس میں جو گروہ بنا ہوا تھا اُس نے نہیں چھوڑا اور جاری رہے۔ حالانکہ شہید صدرؒ نے باقاعدہ فتویٰ دیا تھا کہ اس حزب کے ساتھ انتماع شرعا حرام ہے ۔
Unknown /  at 04:00:00 / 
مورخہ 10اپریل 2014کو حوزۂ علمیہ جامعۃ العروۃ الوثقیٰ میں شہیدِ مظلوم، شہیدِ راہِ حق حضرت آیت اللہ العظمیٰ شہید سید باقر الصدر رضوان اللہ علیہ کی برسی کے حوالے سے مجلسِ عزاء منعقد کی گئی جس سے خطاب کرتے ہوئے سفیرِ انقلاب سید جواد نقوی حفظہ اللہ نے فرمایا کہ شہید صدرؒ امتِ مسلمہ کا وہ نا شناختہ شدہ سرمایہ ہیں جنھوں نے مظلومیت کے ساتھ زندگی بسر کی اور انتہائی مظلومیت کے ساتھ اس دنیا سے چلے گئے ۔ استادِ محترم نے فرمایا کہ خدا وند تعالیٰ نے اس صدی کے اہلِ ایمان و اہلِ اسلام پر یہ خاص عنایت فرمائی ہے کہ اس عصر میں امام خمینی رضون اللہ علیہ اور شہید صدرؒ جیسی ہستیاں پیدا ہوئی ہیں ۔مومنین و مسلمین کو چاہئے کہ ان ہستیوں کی شناخت کروائیں اور رول ماڈل کے طور پر اپنائیں جنھوں نے پاکستان کے موجودہ حالات جیسے زمانوں کیلئے دین و قرآن مجید سے راہِ حل بناکر پیش کیا ہے ۔ بلا مبالغہ افکارِ شہید صدرؒ آج کے پاکستانی حالات کے تناظر میں اس ملت کو(چاہے سنی ہو یا شیعہ) اپنانے کی اشد ضرورت ہے۔ استادِ محترم نے فرمایا کہ نظامِ خلقت کے تحت بہت سارے لوگ پیدا ہوتے ہیں اور مرتے ہیں جن کی نہ اہلِ زمین کو ضرورت ہوتی ہے اور نہ ہی زمین کو ضرورت ہوتی ہے لیکن شہید صدرؒ وہ ہستی ہیں جن کی زمین اور اہلِ زمین کو اشد ضرورت تھی ۔اس حوالے سے مثال دیتے ہوئے فرمایا کہ زمین میں بہت سارے پودے روز پیدا ہوتے ہیں لیکن انسان کو ہر پودے کی ضرورت نہیں ہوتی بعض ایسی جڑی بوٹیاں بھی ہوتی ہیں جو انسان کیلئے نقصان دہ ہیں ، اسی طرح انسانوں میں بھی بعض انسان اُن ذہریلی جڑی بوٹیوں کی طرح ہوتی ہیں جن کو تلف کرنا ضروری ہوتا ہے اور پھر ان زہریلی جڑی بوٹیوں کے نقصان سے بچنے کیلئے کچھ ضروری مفید جڑی بوٹیوں کی ضرورت ہوتی ہیں۔پس زمین اور اہلِ زمین کو ایسے صالح انسانوں کی ضرورت ہے جن کا کام انسان کی ہدایت کرنا اور انسان کو ہر طرح کی گمراہیوں سے نکالنا ہے ۔ استادِ بزرگوار نے فرمایا کہ زمین و اہلِ زمین اور زمانے کیلئے نمرود، فرعون ، شداد اور یزید جیسے لوگ ہر جگہ ملتے ہیں لیکن ابراہیمؑ ، موسیٰ ؑ ا ور امام حسینؑ جیسی ہستیاں بہت کم ملتی ہیں لہٰذا زمانہ ایسی شخصیتوں کی تلاش میں رہتا ہے اور بعض کا منتظر ہوتا ہے کہ وہ آکر اپنی رسالت و فریضہ انجام دیں۔ جیسے علامہ اقبالؒ فرماتے ہیں :قافلہ حجا ز میں ایک حسین بھی نہیںگرچہ ہیں تاب دار ابھی گیسوئے دجلہ و فرات فرزندِ انقلاب نے فرمایا کہ امیرالمومنینؑ وہ ہستی تھے جنھیں رسول اللہ ﷺ کے بعد والے زمانے اورقیامت تک آنے والی نسلوں کو بہت ضرورت تھی لیکن اُس وقت کے لوگوں نے آپؑ کو نہیں پہچانا اور اُس نہ پہچاننے کا نقصان بھی اٹھانا پڑا۔ آغا نے مزید فرمایا کہ بعض شخصیات کی قدر نہ جاننے پر چند نسلوں کو نقصان اٹھانا پڑتا ہے لیکن امیرالمومنینؑ جیسی شخصیت کو نہ پہچاننے کی قیمت صدیوں سے مسلمان نسلیں ادا کر رہی ہیں اور خصوصیت کے ساتھ پاکستان میں جو قیمت ادا ہو رہی ہے یہامیرالمومنینؑ جیسی ہستیوں کونہ پہچاننے کا نتیجہ ہے ۔ استادِ محترم نے مزید فرمایا کہ شہید صدرؒ مجازی علماء میں سے نہیں تھے کہ اعزازی طور پر عالِم کہا گیا ہو بلکہ حقیقتاً لفظِ عالم کے مستحق تھے جسے قرآن مجید نے عالم کہا ہے۔ چونکہ آپؒ کے اندر وہ ساری صفات تھیں یعنی علم بھی تھا، تقویٰ بھی تھا، فکر بھی تھی، فہم بھی تھی ، تدبر بھی تھا، عقل بھی تھی اور خوفِ خدا بھی تھا۔ قرآن مجید نے عالم کیلئے یہ چیزیں شرائط کے طور پر ذکر فرمائی ہیں ۔ استادِ بزرگوار نے مزید فرمایا کہ شہید صدرؒ انسان شناس بھی تھے اور جہان بین بھی تھے، لہٰذا شہیدؒ نے اپنی بصیرت اور الٰہی خداداد صلاحیتوں کی بنیاد پر بہت جہان بینی بھی پائی ہے۔ جو انسان جہان شناس و انسان شناس نہ ہو اور آکر کرسیِ امامت پر بیٹھ جائے تو وہ انسانیت کی ہلاکت کا باعث بنتا ہے ۔ سید جواد نقوی حفظہ اللہ نے مزید فرمایا کہ شہید صدرؒ نے عراق کیلئے نظامِ امامت کو نظام کے طور پر تجویز کیا تھا کہ عراق کیلئے فقط نظامِ امامت ہی راہِ حل ہے اور اُس کیلئے عملی کوششیں شروع کی تھیں اور ایک ایسے وقت میں یہ کوشش شروع کی تھیں کہ اُس وقت نجف کے حوزے میں سیاست کو شجرۂ ممنوعہ کہا جاتا تھا اور اُس وقت عراقی قوم بھی مایوس ترین قوم تھی ۔ آغا نے مزید فرمایا کہ شہیدؒ نے ایک نہضتی کام شروع کیا تھا لیکن وہ بعد میں تنظیمی شکل اختیار کر گیااور جوں ہی اُس کی تنظیمی شکل بن گئی شہیدؒ نے اُس سے جدائی اختیار کر لی اور اُس کی فعالیت کو ممنوع قرار دیا ، اس کے باوجود بھی اس کو انھوں نے جاری رکھا ، یہ وہی جماعت ہے جس کا آج اقتدار ہے ۔ حزب الدعوۃ الاسلامیہ کے بارے میں معروف ہے کہ شہید صدرؒ نے تأسیس کی تھی لیکن ایک حزب کے طور پر نہیں بلکہ ایک نہضت کے طور پر شروع کیا تھا لیکن بعد میں حزبی شکل اختیار کی اور آفات میں مبتلاء ہوئے چونکہ یہ انقلابِ اسلامی سے پہلے وجود میں آئی تھیں لہٰذا جب ایران میں انقلابِ اسلامی برپا ہواتو اُس وقت شہیدؒ نے کہا کہ اب سب کچھ چھوڑ کر امام خمینی رضوان اللہ علیہ کی پیروی کی جائے لیکن اس میں جو گروہ بنا ہوا تھا اُس نے نہیں چھوڑا اور جاری رہے۔ حالانکہ شہید صدرؒ نے باقاعدہ فتویٰ دیا تھا کہ اس حزب کے ساتھ انتماع شرعا حرام ہے ۔
Unknown /  at 04:33:00 / 
Un Ka pora name Shabih al muhammad Tha
Book: Hayatul Aloob jild 2
Unknown /  at 06:35:00 / 
Un Ka pora name Shabih al muhammad Tha
Book: Hayatul Aloob jild 2
Quran Mein Ashaab-ul-Hijr (Pathar Waale Log) Qaum-e-Samood ko kaha Gaya haui
Agar apko jawab pata tha toh like karin agar nai pata tha or hamri web sa pata chala hai toh comment kar dian
Unknown /  at 06:24:00 / 
Quran Mein Ashaab-ul-Hijr (Pathar Waale Log) Qaum-e-Samood ko kaha Gaya haui
Agar apko jawab pata tha toh like karin agar nai pata tha or hamri web sa pata chala hai toh comment kar dian
میں آپ کو وصیت کرتی ہوں کہ میرے جنازے میں جنہوں نے مجھ پر ظلم کیا شریک نہ ہوں۔ ہرگز ایسے لوگوں میں سے کوئی مجھ پر نماز جنازہ نہ پڑھے۔ مجھے آدھی رات میں جب آنکھیں بند ہوجائیں اور لوگ سو جائیں دفن کرنا۔ (صحیفہ زھراء سلام اللہ علیہا)
Unknown /  at 22:25:00 / 
میں آپ کو وصیت کرتی ہوں کہ میرے جنازے میں جنہوں نے مجھ پر ظلم کیا شریک نہ ہوں۔ ہرگز ایسے لوگوں میں سے کوئی مجھ پر نماز جنازہ نہ پڑھے۔ مجھے آدھی رات میں جب آنکھیں بند ہوجائیں اور لوگ سو جائیں دفن کرنا۔ (صحیفہ زھراء سلام اللہ علیہا)
Unknown /  at 22:22:00 / 
احادیث میں ہے کہ :
گھریلو کبوتر خدا کو بہت یاد کرتے ہیں - اہل _بیت علیھم السلام کو دوست رکھتے ہیں - اور صاحب _خانہ کو دعا دیتے ہیں کہالله تمہیں برکت دے -
کسی شخص نے حضرت رسول الله (ص) سے تنہائ کی شکایت کی تو آنحضرت (ص) نے فرمایا کہ :
ایک جوڑا کبوتر کا پال لے -
امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ :
کبوتر پیغمبروں کے پرندوں میں سے ہے - کبوتر گھر میں رکھو کیونکہ حضرت نوح علیہ السلام نے اسکو پسند کیا ہے اور دعا دی ہے کہ کسی پرندے پر اتنا پیار نہیں آتا جتنا کبوتر پر -
آپ نے فرمایا کہ :
جس گھر میں کبوتر ہوں اس گھر کے رہنے والے جنوں کی آفتوں سے محفوظ رہیں گے کیونکہ جنوں کے بچے بھی گھروں میں کھیلتے پھرتے ہیں - جس گھر میں کبوتر ہوتے ہیں وہ ان سے مشغول رہتے ہیں اور آدمیوں کی طرف متوجہ نہیں ہوتے -
امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے فرمایا :
کبوتر کا جو پر جھڑتا ہے وہی شیاطین کی نفرت اور بھاگنے کا سبب ہوتا ہے
{ تہذیب _آل محمد ، صفحہ_٣٢٢-٣٢٣ }
Unknown /  at 22:05:00 / 
احادیث میں ہے کہ :
گھریلو کبوتر خدا کو بہت یاد کرتے ہیں - اہل _بیت علیھم السلام کو دوست رکھتے ہیں - اور صاحب _خانہ کو دعا دیتے ہیں کہالله تمہیں برکت دے -
کسی شخص نے حضرت رسول الله (ص) سے تنہائ کی شکایت کی تو آنحضرت (ص) نے فرمایا کہ :
ایک جوڑا کبوتر کا پال لے -
امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ :
کبوتر پیغمبروں کے پرندوں میں سے ہے - کبوتر گھر میں رکھو کیونکہ حضرت نوح علیہ السلام نے اسکو پسند کیا ہے اور دعا دی ہے کہ کسی پرندے پر اتنا پیار نہیں آتا جتنا کبوتر پر -
آپ نے فرمایا کہ :
جس گھر میں کبوتر ہوں اس گھر کے رہنے والے جنوں کی آفتوں سے محفوظ رہیں گے کیونکہ جنوں کے بچے بھی گھروں میں کھیلتے پھرتے ہیں - جس گھر میں کبوتر ہوتے ہیں وہ ان سے مشغول رہتے ہیں اور آدمیوں کی طرف متوجہ نہیں ہوتے -
امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے فرمایا :
کبوتر کا جو پر جھڑتا ہے وہی شیاطین کی نفرت اور بھاگنے کا سبب ہوتا ہے
{ تہذیب _آل محمد ، صفحہ_٣٢٢-٣٢٣ }
Unknown /  at 21:51:00 / 
Unknown /  at 21:37:00 / 
Unknown /  at 00:32:00 / 
wiladat-e-imam sajjad mubarak to allmanqabat by shaheed ustaad sibte jafar zaidiprepared by khushboey aaley mohammad
Unknown /  at 00:30:00 / 
wiladat-e-imam sajjad mubarak to allmanqabat by shaheed ustaad sibte jafar zaidiprepared by khushboey aaley mohammad
Unknown /  at 00:25:00 / 
Bedaari E Ummat Service
Behraini King Aj islamabad A raha ha behrain me Roz Shia Shaheed Kiya ha raha hain!
As Kutte k ane par pak ki Tanzemo ka khamosi Ik bahot bare khatre ki elamat hai!
Behrini King Pak gomne ni aya balke Saudia Ki Trha Pak se wapon or army Lena Aya hai!
Jag Kae jeo!
Wake Up Shia?
If u like this post please share this post on your Fb Proile erc........
Unknown /  at 00:16:00 / 
Bedaari E Ummat Service
Behraini King Aj islamabad A raha ha behrain me Roz Shia Shaheed Kiya ha raha hain!
As Kutte k ane par pak ki Tanzemo ka khamosi Ik bahot bare khatre ki elamat hai!
Behrini King Pak gomne ni aya balke Saudia Ki Trha Pak se wapon or army Lena Aya hai!
Jag Kae jeo!
Wake Up Shia?
If u like this post please share this post on your Fb Proile erc........
Unknown /  at 00:54:00 / 
تفسیر نمونہ ایۃ اللہ العظمی مکارم شیرازی
مترجم علامہ سید صفدرحسین نجفی رہ
اردو زبان میں مکمل ڈاؤن لوڈکریں
Download
Unknown /  at 00:36:00 / 
تفسیر نمونہ ایۃ اللہ العظمی مکارم شیرازی
مترجم علامہ سید صفدرحسین نجفی رہ
اردو زبان میں مکمل ڈاؤن لوڈکریں
Download
Unknown /  at 05:04:00 / 
Unknown /  at 00:23:00 / 
Download karna ka lia follow karin
Download par click karin or
Unknown /  at 04:33:00 / 
Download karna ka lia follow karin
Download par click karin or
0 comments:
Do Not Post Bad Comment